حضرت امیر محمد اکرام اعوانؒ(محفل شیخ سے انتحاب)

جواب: تصوف کی جامع تعریف یہ ہے کہ یہ دین کا پر یکٹکل پہلو ہے۔ اسی لیے قرآن کریم میں تزکیہ کی اصطلاح استعمال ہوئی ہے اور حدیث پاک میں احسان کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کی حقیقت کے متعلق نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا کہ احسان یہ ہے کہ تو اللہ تعالیٰ کی عبادت یوں کر جیسے تو اسے دیکھ رہا ہے یہ وصف پیدا کرنا تصوف کا مقصود ہے۔

سوال کیا اشرف الانبیاء ﷺ نے اپنے کسی صحابی کو ولی، قطب، ابدال یا غوث کہہ کر مخاطب کیا ؟ آپ ﷺ نے کسی صحابی کو کسی علاقے کی ولایت تفویض فرمائی؟ کیا ان کے زمانے میں کوئی مجذوب یا سالک گزرا ہے؟ کیا کسی صحابی پر حال وغیرہ چڑھتا تھا ؟

جواب صحابی کا منصب اتنا بلند ہے کہ ولی، قطب، غوث اس کی جوتی کی خاک کے برابر بھی نہیں ہوتے لہذا اصحابی کو غوث کہ کر پکارناایسا ہے جیسے کسی صدر مملکت کو پٹواری کہہ کر پکارا جائے۔ حال پڑ نا نا قص ہونے کی دلیل ہے۔ کامل کو حال نہیں پڑتا ۔ لہذا اصحابی کو حال پڑ ناممکن ہی نہیں۔

Facebook Comments Box

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے