حضرت امیر محمد اکرام اعوان ؒ(محفل شیخ سے انتحاب)

جواب: جہاں تک منازل سے گرنے کا تعلق ہے تو اس سے لوگ غلطی سے نہیں کرتے، بد دیانتی سے گرتے ہیں غلطی اور بددیانتی میں بڑا فاصلہ ہے۔ بددیانتی یہ ہوتی ہے کہ آدمی جانتا ہے کہ یہ کام غلط ہے مجھے نہیں کرنا چاہیے لیکن وہ پرواہ نہ کرتے ہوئے احکام الہی کو چھوڑتے ہوئے یا شیخ سے بددیانتی کرتے ہوئے سلسلے سے سلسلے کے کسی ساتھی کسی عام آدمی سے بددیانتی کرتے ہوئے عمد اًوہ کام کرتے ہیں۔ ترقی اور ہدایت میں غلطی سے مراد یہ ہے کہ آدمی سمجھ رہا ہوتا ہے کہ میں صحیح کر رہا ہوں جبکہ وہ غلط کر رہا ہوتا ہے۔ اسے غلطی کہتے ہیں تو غلطی سے نقصان نہیں ہوتا۔ اس لیے کہ جب آدمی کو پتہ چلتا ہے کہ میں غلطی کر رہا ہوں تو وہ اس کی اصلاح کرتا ہے تو بہ کرتا ہے۔ اللہ کریم غلطیاں معاف فرماتے ہیں۔ انسان فرشتہ تو نہیں ہے غلطی اس سے ہو سکتی ہے۔ جہاں تک شکایت کرنے سے نقصان کا تعلق ہے تو اسے شکایت نہیں کرنی چاہیے۔ یہ ایک قسم کی ثالثی سی بن جاتی ہے کہ آپ کا کوئی جھگڑایا اختلاف آپس میں ملے نہیں ہوتا اور آپ اپنے کسی بڑے سے طے کرالیں تو یہ کوئی شکایت نہیں ہوتی ۔ شکایت وہ ہوتی ہے جو آدمی کسی کے منہ پر بات نہیں کر سکتا دہ اس کی پیٹھ پیچھے کہ دیتا ہے اور ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ کوئی بھی ساتھی کسی بھی ساتھی کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہے تو جب وہ سامنے بیٹھا ہو تب بات کی جائے ۔ یہ شکایت نہیں ہے، یہ تو ہے اصلاح کی بات۔ اور اگر ہم سمجھتے ہیں کہ جی شیخ سے جا کر بات کہیں لیکن اسے پتہ نہیں چلے تو یہ دیانت داری کے خلاف ہے اس سے بات کرنے والے کا نقصان پہلے ہو گا اور جس کے متعلق کر رہا ہے اس کی تو شاید کچھ بچت ہو جائے کہ نجانے بات میں حقیقت کتنی ہوگی ۔

Facebook Comments Box

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے